میں جو تمہیں دے سکوں وہ سوغات نہیں ہے
جز اشکوں کے کچھ بھی میرے پاس نہیں ہے
تنہائیوں کی وحشت زخموں کی آہ و زاری
دکھ درد ہیں خوشی کی کوئی بات نہیں ہے
چار سو تماشہ ہے لاکھوں تماش بیں ہیں
اک تو ہے جو کہ آج میرے پاس نہیں ہے
تاروں کی انجمن میں بھی بے نور رات ہے
بن چاند کے مکمل یہ ادھوری رات نہیں ہے
غنچے اور کلیاں بھی ہیں گلشن میں چار سو
پر تجھ سا حسیں کوئی بھی گل پات نہیں ہے
عظمٰی یہ وقت خواب میں کھونے کا نہیں ہے
بیدار رہو کہ یہ دن ہے کوئی رات نہیں ہے