غلط وہ بھی نہیں کچھ اچھا میں بھی نہیں
تڑپا میں بہت اور وہ بھی کچھ خوش نہیں
اک سوال جو ہر وقت اٹھتا ہے ذہن میں
ہوئی کیا خطا کچھ کہا بھی نہیں کچھ سنا بھی نہیں
وہ پاک ہے کسی فرشتے کے طرح
اور میں اک گنہگار کے سوا کچھ نہیں
امیدیں تو بہت ہیں تیرے لوٹنے کی
مگر تو ڈھلتی شام کے سوا کچھ نہیں