بُرا تھا یا بھلا جیسا بھی تھا رکھا گیا تھا

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

بُرا تھا یا بھلا جیسا بھی تھا رکھا گیا تھا
تُمہی کہہ دو ہمارا نام کیا رکھا گیا تھا

تُم اپنے آپ میں تھے برہمن، شُودر تھے ہم ہی
جبھی تو بِیچ میں یہ فاصلہ رکھا گیا تھا

ہمیں بچپن میں دوزخ اور جنّت کی خبر تھی
دیانت تھی، کہ دِل میں خوف سا رکھا گیا تھا

نہِیں تھا فیصلہ حق میں ہمارے کوئی بہتر
مگر اک مان تھا ماں باپ کا، رکھا گیا تھا

چُنیں دِل یا انا کے فیصلے کا پاس رکھ لیں
ہمارے سامنے اِک راستہ رکھا گیا تھا

اندھیرا تھا مُقدّر، ہم نے دامن میں سمیٹا
اُجالا آپ کا تھا جا بجا رکھا گیا تھا

بِچھائی چال شاطِر نے، سمجھ آئی نہ حسرت
ہمیں گھر میں ہی بچّوں سے جُدا رکھا گیا تھا

Rate it:
Views: 397
22 Aug, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL