کل اس نے اپنے گھر بلایا مجھے
اپنی روداد غم سنا کر رلایا مجھے
راہ سے بھٹکا ہواانسان تھا میں
اس نےجینےکا قرینہ سکھایامجھے
میں تو ایک ٹمٹماتا ہوا چراغ تھا
اس کی چاہت نےجگمگایا مجھے
مجھ سےقطع تعلق تو کر لیا اس نے
مگر کسی طرح بھی بھلا ناپایا مجھے
اصغرکو جب بھی کوئی خوشی ملی
اس گھڑی وہ بچھڑاساتھی یادآیا مجھے