بڑے کٹھن ہوتے ہیں لمحے جدائی کے
جلد ہم عادی بو جاتے ہیں تنہائی کے
تم دنیا والوں سے گلہ نا کرنا کبھی
یہاں تو بھائی کام نہیں آتے بھائی کے
یہ جو تم بار بار روٹھ جاتے ہو دوست
مجھے نظر آتے ہیں آثار جدائی کے
کچھ لوگ خود تو کبھی وفا کرتے نہیں
ہم سے انہیں رہتےہیں گلے بیوفائی کے
ساری دنیا پہ اس کا راج نظرآتا ہے
نا جانےکون پر کاٹے گا اس برائی کے