بکھری پڑی ہیں رنج و الم کی کہانیاں
برباد روز ہوتی ہیں کتنی جوانیاں
شفقت کو ڈھونڈتی ہیں ہمارے سماج میں
محرومیوں میں پلتی ہوئی زندگانیاں
ملتےہیںجس کےخون سے گلشن کورنگ و روپ
روتا ہے وہ ہی دیکھ کے اپنی ویرانیاں
اپنوں کی بے رخی نے کیا دل شکستہ تو
غیروں کی یاد آتی رہیں مہربا نیاں
پھر دل کی خیر مانگنے کا وقت آ گیا
یہ درد اور اس کی وہی ناتوانیاں
لگتا ہے آ گئی ہے قیامت قریب تر
ہر گھر میں ،ہر شہر میں ہیں اس کی نشانیاں