بھائی بدل گیا کبھی بیٹا بدل گیا

Poet: نیاز سلطانپوری By: ساجد ہمید, Rawalpindi

بھائی بدل گیا کبھی بیٹا بدل گیا
آیا جو وقت خون کا رشتہ بدل گیا

ہر ظلم ناروا کا مخالف رہا تھا جو
منصب ملا تو اس کا بھی لہجہ بدل گیا

وہ سیدھے سادے لوگ وہ چوپال اب کہاں
ایک ایک کرکے گاؤں کا نقشہ بدل گیا

پتھر وہی گلی بھی وہی لوگ بھی وہی
لیکن ستم شعار کا پیشہ بدل گیا

دریا دلی پہ اپنی بہت ناز تھا اسے
دیکھی ہماری پیاس تو رستہ بدل گیا

کیسے ہمارے گاؤں کا ہوتا کوئی وکاس
کرسی بدل گئی کبھی نیتا بدل گیا

اب انقلاب دہر کی باتیں کہاں نیازؔ
جس فکر و فن پہ ناز تھا کب کا بدل گیا

Rate it:
Views: 1513
15 Mar, 2022