بھائی بدل گیا کبھی بیٹا بدل گیا
Poet: نیاز سلطانپوری By: ساجد ہمید, Rawalpindiبھائی بدل گیا کبھی بیٹا بدل گیا
آیا جو وقت خون کا رشتہ بدل گیا
ہر ظلم ناروا کا مخالف رہا تھا جو
منصب ملا تو اس کا بھی لہجہ بدل گیا
وہ سیدھے سادے لوگ وہ چوپال اب کہاں
ایک ایک کرکے گاؤں کا نقشہ بدل گیا
پتھر وہی گلی بھی وہی لوگ بھی وہی
لیکن ستم شعار کا پیشہ بدل گیا
دریا دلی پہ اپنی بہت ناز تھا اسے
دیکھی ہماری پیاس تو رستہ بدل گیا
کیسے ہمارے گاؤں کا ہوتا کوئی وکاس
کرسی بدل گئی کبھی نیتا بدل گیا
اب انقلاب دہر کی باتیں کہاں نیازؔ
جس فکر و فن پہ ناز تھا کب کا بدل گیا
More Sad Poetry






