بھائی سے گلہ
Poet: Imran Hameed By: Imran Hameed, Leeds, UKميرے بھائی، ميرے محسن، ميرے ہمراز ذرا سن لو
سے جوآئی ھے لبوں پر بات ذرا سن لو تہہ دل
گلہ ميرا جو تم سے ھےفقط اک بار ذرا سن لو
اذحد تڑپيںميری انکھيںتيری اک ديد کی خاطر
دل مايوس پراميد بس اس اميد کی خاطر
سمجھتاھوں لمحے برباد ھوتےجارہےھيںميرےہاتھوںسے
وقت کے يہ انمول موتی بکھرے جا رہے ھيںميرے ہاتھوں سے
يہ وہ لمحے ھيں جوڈھونڈيں تڑپتی آنکھھ کے تارے
يہ وہ ہيرے ھيں جو بکتے نہيں بازار ميں پيارے
چلے آوسميٹ ليں ان کو کےکل يہ کام آئیں گے
بڑھاپے ميں جوانی کے دنوں کی ياد دلائيں گے
چلےآو کےکر ليں کچھہ نشيب وفراز کی باتيں
صداقت، ضہانت اور عظمت کی باتيں
علم و عقل اور ميراث کی باتيں
چلے آو کے کھڑے ھوں ھم شانا بشانا
اور مؤثّربنائيں اپنا يہ اشيانہ
مل کر بنيں اپنے رشتوں کے دھاگے
اور اس سے ايک مضبوط رسی بنائیں
سہارا بنا کر اس رسی کو پھر ھم
حدانتہاکوبھی پار کر جائیں
تبہی رنگ لاۓ گی کشاکش ہماری
تبہی فيض پاۓ گی پيڑھی ہماری
اس نژاد نوکواگے چلانا بھی ھے
کامرانی کی اوڑہ بڑھانابھی ھے
يہ حيات تسلسل تو چلتا رہا ھے اور چلتا رھے گا
يہ ستارہ گردش نہ تم روک پاۓ نہ ميں تھم سکوں گا
پھر اس مہلک سی دلدل ميں کيوں پھنس رہے ھو
ان ويران راھوں پے کيوں چل رھے ھو
کيوں تم چپ سے رہتے ھو کہيں گم سم سے رہتے ھو
کہيں ڈوبے ھوۓ، بيتاب اور الجھن ميں ریتے ھو
تيرے دل ميں جوالجھن ھے ميرے دل کی وہ الفت ھے
تيرے دل ميں وہ بس کے يہ تجھے پيغام ديتی ھے
ميرا باذو، ميرا کندھا اور ميرا حوصلہ ھو تم
تمہارے دم سے ھے قائم ميرے دل کی ہر اک دہڑکن
تمہارا ساتھھ ھے بھائی تو منزل کھو نہیں سکتی
کوئی مشکل کوئی آفت بھی ممکن ھو نہیں سکتی
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے






