بھت ہی مختصر ملا قاتوں کا سلسلہ رہا

Poet: Humaira Akram By: Humaira Akram, Lahore

بہت ہی مختصر ملا قاتوں کا سلسلہ رہا
کبھی میں جدا اور کبھی وہ خفا رہا

ھم رسم نبھاتے رہیں ہر بار ملنے کئی
اور وہ ھر رسم کو توڑ کے جاتا رہا

بہت ہی بھروسا تھا اپنی وفاؤں پہ جسے
وہ خود ہی بے وفا کی رسم نبھاتا رہا

امتحان جب بھی زندگی نے لیا جیسے
منہ مور کے دورجاتا رہا

پھر کچھ عیاں ہوا ھم پر
خدا سے مانگتے رہیں جسے
وہ بس ھم سے بہانے بناتا رہا

Rate it:
Views: 483
14 Apr, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL