درد کی چادر اوڑھے سب کچھ بھول گئی
کس نے مجھ سے پیا ر کیا تھا بھول گئی
نازک ہے احساس کسی کی چاہت کا
کن رستوں پر کون ملا تھا بھول گئی
درد میں ساتھ نبھانے کا تو تھا وعدہ
درد مگر وہ کس نے دیا یہ بھول گئی
مدھم مدھم یاد سی انکی آتی ہے
شوخ و چنچل باتئں ساری بھول گئی
تنہائی میں کے اکثر سوچتی ہوں
میرے دکھ پر کون ہنسا تھا بھول گئی
راس آئی تھیں خوشیاں بھی کچھ یاد تو ہے
کب اجڑا تھا دل کا چمن یہ بھول گئی
ان کی جفا سے دل ایسا ٹوٹا مریم
ان گلیوں سے کیا ناطہ ہے بھول گئی