بھَلا سحر بھی چھُپائے سے چھُپ سکی ہے ندیم

Poet: Ahmed Nadeem Qasmi By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

کوئی کلیم نہیں آج دہر میں ورنہ
جبینِ حضرتِ انساں میں طور کی لَو ہے

یہ اور بات کہ جلتا ہے قصرِ سُطانی
یہ آگ آگ نہیں، پھوُٹتی ہوُئی پَو ہے

بھَلا سحر بھی چھُپائے سے چھُپ سکی ہے ندیم
گھٹا کے حاشیے پر آفتاب کی ضَو ہے

Rate it:
Views: 412
15 Sep, 2011