رات کو میں نے اک بھیانک سپنا دیکھا
بدروح کو اپنے اندر اُترتے دیکھا
بھیگ گیا جسم میرا پسینے سے
بے ہوشی کے عالم کو اپنے اندراترتے دیکھا
دم نہ رہا مجھ میں کچھ کرنے کا
خوف طاری کو اپنے اندر ڈھلتے دیکھا
رک گیا وقت اُسی لمحے پر
جب سانس کو میں نے رکتے دیکھا
پھر لیا نام اُسی خدا کا پورے بھروسے سے امیل
نجات کو اپنے اندر آتے دیکھا