بھیگی ھوئی پلکؤں سے دریا میں اتر جاؤں میں موج ھوں ساحل کی سمندر میں بکھر جاؤں جب یادوں کی شمع سے انگارے برستے ہیں میں بن کے پروانہ اس آگ میں جل جاؤں کیوں شام کی لالی میں غمناک اندھیرے ہیں ساون کیطرح میں بھی آنگن میں برس جاؤں