بہت خاموش رہتی تھی
کسی سے کچھ نہ کہتی تھی
وہ جب بھی مسکراتی تھی
بہاریں آ سی جاتی تھی
اس کے اک پل کی اداسی سے
خزائیں آ نے لگتی تھیں
ہمیں محسوس ہوتاتھا
کہ جیسے ہر اک موسم
اسی کی دسترس میں ہو
مگراک دن
اس کا بس اتنا کہنا تھا
ہم اب مل نہیں سکتے
وہ اتنا ٹوٹ کے روئی
سمندر سوچتا ہوگا
اس کی آنکھوں میں
یامجھ میں
پانی کس میں زیادہ ہے