بہت گُمان تھا، موسم شناس ہونے کا

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

بہت گُمان تھا، موسم شناس ہونے کا
وہی بہانہ بنا ہے، اُداس ہونے کا
بدن کو کاڑھ لیا، زخم کے گُلابوں سے
تو شوق پورا کیا، خوش لباس ہونے کا
فضا مہکنے لگے، روشنی جھلکنے لگے
تو یہ نشاں ہے، تِرے آس پاس ہونے کا
گُلوں کے بیچ، وہ چہرہ کِھلا، تو ہر تِتلی
تماشا کرنے لگی، بدحواس ہونے کا
اُسے بھی شوق تھا، بے وجہ دل دُکھانے کا
سو ہم نے کھیل رچایا، اُداس ہونے کا
نئے سفر، پہ روانہ تو ہم بھی ہو جاتے
بس انتظار تھا موسم کے راس ہونے کا
نظر میں خاک ہوئے، گُلرُخاں بھی جب سے ہمیں
شرف ملا ہے، تِرے روشناس ہونے کا

Rate it:
Views: 782
23 Nov, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL