بیداری کے خواب

Poet: Rasheed Kamil By: Sajid naveed, Lahore

بیداریوں میں خواب دکھاتا رہا ہے وہ
الفاط کے گلاب کھلاتا رہا ہے وہ

دن کیا یہاں تو رات کو دم بھر لگی نہ آنکھ
اک آسرے پہ برسوں جگاتا رہا ہے وہ

آ کر گرا تو میرا بدن پاش پاش تھا
کتنی بلندیوں پہ اڑاتا رہا ہے وہ

کالے خیال سرخ مضامین میں ڈھال کر
ّعنوان روشنی کا سجاتا رہا ہے وہ

مفہوم سامنے ہے کتاب سیاہ کا
پڑھتا رہا ہوں میں جو پڑھاتا رہا ہے وہ

اس فکر اس خیال کو کیا نام دوں رشید
دوزخ کو بھی بہشت بتاتا رہا ہے وہ
 

Rate it:
Views: 687
20 Mar, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL