بیچ دیا
Poet: Arib Hashmi By: Arib Hashmi, Kharianکبھی تو خود کو کبھی سائبان بیچ دیا
وہ تیرا آخری جو تھا نشان بیچ دیا
حصولِ رزق نے اتنا کی ذلیل اسے
غریبِ شہر نے اپنا مکان بیچ دیا
اس ایک بوڑھی سی عورت کا مر گیا شوہر
کفن کے واسطے بیٹا جوان بیچ دیا
کسی نے جھوٹ تھا بولا تو زر کمایا تھا
کسی نے زر کے لیئے ہی بیان بیچ دیا
ہر ایک جان کا اللہ نگہبان ہوا
محافظوں نے تو تیر و کمان بیچ دیا
امیرِ شہر نے کیسا کمال کر ڈالا
زمیں بکی نہیں تو آسمان بیچ دیا
اسے تو ڈر بھی خدا کا رہا نہیں آرب
متاع و مال پہ جس نے ایمان بیچ دیا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






