جس جگہ تیری ڈھولی سجی وہاں ہم بھی آئے تھے
تیرے لیئے بےوفائی کا ایک تحفہ لائے تھے
اتنی تم نے وفا نہیں کی مجھ سے جتنے قسم کائے تھے
جس فرش پے تم بیٹھی تھی وہاں میرے درد کے سائے تھے
میرے درد کی انتہاہ تو تب ہوئی فہیم
جب وہ میری بےبسی پے مسکرائے تھے