بے اعتبار شخص تھا سو وار کر گیا
لیکن میرے شعور کو بیدار کر گیا
کچھ میں نے اشتعال میں شکوے گلے کیے
کچھ وہ شکایتیں سربازار کر گیا
پہلے وہ میری زات کی تعمیر میں رہا
پھر مجھکو اپنے ھاتھ سے مسمار کر گیا
وہ آ ملا تو فاصلے کٹتے چلے گئے
بچھڑا تو رستے میرے دشوار کر گیا
بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شھر کو ویران کر گیا