بے اعتبار شخص تھا سو وہ وار کر گیا
لیکن میرے بھروسے کو بھی داغدار کر گیا
کچھ میں نے استحصال میں گلے شکوائے کئے
کچھ وہ شکائتیں بھی میری سرے بازار کر گیا
پہلے وہ میری ذات کی تعمیر میں رہا
پھر مجھ کو اپنے ہاتھ سے مسمار کر گیا
وہ آ ملا تو فاصلے کٹتے چلے گیے مسعود
بچھڑا تو راستے میرے دشوار کر گیا