سوچا جو تمام رات ہم نے اپنی ذات کو
رُوے تمام رات بڑی بے بسی کے ساتھ
دل سیاہ ہے اپنا تو دامن بھی داغدار
کیا کریں؟ کریں جو اس زندگی کے ساتھ
عیب جانتا نہیں کوئی اپنا ہم کو گمان تھا
آئینہ نے دیکھایا آئینہ عمدگی کے ساتھ
کیسے بتائیں گئے رسول میری امتی ہے یہ
مری جا رہی ہوں اس شرمندگی کے ساتھ
جدا ہو کر بھی مجھ سے جدا ہوتا نہیں
نور خدا ہے کیسے مجھ گندگی کے ساتھ
رُوتے ہوئے ہستے ہیں ہم زندگی ہے یہ
غم کو پی رہے ہیں کس دل لگی کے ساتھ
میری ذات سے کنول میرا ایسا ہے سلسلہ
ہوتا نہیں ایسا تو کسی کو کسی کے ساتھ