بے تاب پلکوں میں اشک نہ چھپایا کرو
ضبط کے ضبط کو نہ آزمایا کرو
ویرانی آنکھوں کی یوں چھپتی نہیں
بات بے بات نہ مسکرایا کرو
اداسیوں کے قہر کی تمہیں کیا خبر
اداس لوگوں پہ ستم نہ ڈھایا کرو
چاند تنہا فلک پر جو مسکرایا کرے
میرے آنگن میں تم اتر آیا کرو
میں جب بھی تمہیں جو دیکھا کروں
مجھے لفظ لفظ سمجھ جایا کرو
میں الجھی ہوئی سی کوئی راہ ہوں
فرصتوں میں مجھے سلجھایا کرو
میں شعر ہوں کسی ادھوری غزل ک
مجھے تکمیل تک پنہچایا کرو
طلب ہے فقط رو برو کی مجھے
تخیلوں میں میرے نہ آیا کرو
ہوا کی مانند ہولے سے چھو کر مجھے
لا تعلق سے پھر نہ گذر جایا کرو
میں جب بھی پلکیں اپنی جھکایا کروں
میری نظروں میں تم سمایا کرو
ترک کر دو محبت سدا کیلئیے
یا مثل ء عنبر نہ کسی کو رولایا کرو