Add Poetry

بے ثباتی

Poet: رفیع خان By: Rafi khan, Peshawar

ذرا ایک بار پھر سے دیکھو
بے کراں آسمان کی وسعتوں میں
ظلمت شب کے ہاتھوں بجھتے ستارے
زندگی کی بے ثباتی کا احساس جگا رہے ہیں
اور بتا رہے ہیں کہ ہم
جو ایک دوسرے کو بے انتہا چاہتے ہیں
انقریب ایک دوسرے کو کھو دیں گے
میں سوچتا ہوں
ہماری غیر موجودگی میں یہ دنیا کیسی لگی گی

کرہ ارض پر یہ ہمارا پہلا اور آخری جنم ہے
یہ حقیقت
زندگی تمہارے ساتھ جینے کے لئے ناکافی ہے
یہ بھی ایک حقیقت ہے
لیکن اس سے بھی کربناک حقیقت یہ ہے کہ
ہم مرجائیں گے اور پھر کبھی نہ مل پائیں گے

تو پھر کچھ بھی سوچے بغیر، تھام لو میرا ہاتھ
اور لے چلو مجھے کسی پرسکون رستے پر
جہاں کچھ دیر کے لیے ہی سہی
ہم ایک دوسرے کی موجودگی کے احساس سے لطف اندوز ہوسکیں
لے چلو مجھے تخیل کے پار ، محبتوں کی اس دنیا میں
جہاں ہم لمحوں میں صدیوں کی خوشیاں سمیٹ سکیں

اے میرے وجود کے گم شدہ حصے
میں زندگی کے سب سے حسین لمحے میں
تمہاری روح میں تحلیل ہوکر مرنا چاہوں گا
اور یہی ابدیت ہے

 

Rate it:
Views: 562
20 May, 2022
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets