ابھی تو وطن دیکھا ہی نہیں تھا کہ بے وطن ہوا گھربھی چھن گیا اور زمیں پر کوئی سہارا نہ ملا زمیں تنگ ہوئی تو پھر سمندر کا سفر شروع ہوا زندگی چھن گئی میری تب جا کر کوئی کنارہ ملا