بے کسی میرا مقدر کیوں ہے
دل میرا سوز کا محور کیوں ہے
کوئی ہمدم ہے نہ ہمراز نہ دلبر
اس جہاں میں ہی یہ محشر کیوں ہے
کیوں نہیں انسباط اس دل میں
زیست ما شکایتوں کا دفتر کیوں ہے
کیوں نہیں دوست اس دل کا سکوں
میری یہ سوچ منتشر کیوں ہے
غم حیات ہے کیوں اتنا طویل
نشاط کا نور مختصر کیوں ہے
وقت کب تک رائے گا قیصر
کوئی اتنا بھی در بدر کیوں ہے