تاثیر سخن و ساتھ کچھ اور طرح کی ہے
جیسے کہ چاند رات کچھ اور طرح کی ہے
یوں تو تیری یاد سے کبھی غافل نہیں رہے
اب کے مگر بات کچھ اور طرح کی ہے
نشیب و فراز مانا کہ زندگی کا حسن ہیں
جان ء سخن یہ مات کچھ اور طرح کی ہے
بچھڑنا بھی کسی قیامت سے کم کہاں
کیا سوچتے ہو قیامت کچھ اور طرح کی ہے؟
خیال و گفتگو میں وہ شامل ہے میرے عنبر
اسکی تو ہر بات کچھ اور طرح کی ہے