تجدید
Poet: Amjad Islam Amjad By: Shazia Hafeez, Attockاب میرے شانے سے لگ کر کس لئے روتی ہو تم
 یاد ہے تم نے کہا تھا
 جب نگاہوں میں چمکتے ہو
 لفظ جذبوں کے اثرسے کانپتے اور تنفس
 اس طرح الجھیں کہ جسموں کی تھکن خوشبو بنے
 تو وہ گھڑی عہد وفا کی ساعت نایاب
 وہ چپکے سے بچھڑ جاتے ہیں لمحے ہیں مسافت
 جن کی خاطر پاؤں پر پہرے بٹھاتی ہے
 نگاہیں دُھندکے پردوں میں اُن کو ڈھونڈتی ہیں
 اور سماعت ان کی میٹھی نرم آہٹ کیلئے
 دامن بچھاتی ہے
 اور وہ لمحہ بھی تم کو یاد ہو گا
 جب ہوائیں سرد تھیں اور شام کے میلے کفن پر
 ہاتھ رکھ کر
 تم نے لفظوں اور تعلق کے نئے معنی بتائے تھے کہاں تھا
 ہر گھڑی اپنی جگہ پر ساعت نایاب ہے
 حاصل عمر گریزاں ایک بھی لمحہ نہیں
 لفظ دھوکہ ہیں کہ ان کا کام ابلاغ معانی کے علاوہ کچھ نہیں
 وقت معنی ہے جو ہر لحظ نئے چہرے بدلتا ہے
 جانے والا وقت سایہ ہے
 کہ جب تک جسم ہے یہ آدمی کے ساتھ چلتا ہے
 یاد مثل نطق پاگل ہے کہ اس کے لفظ معنی سے تہی ہیں
 یہ جسے تم غم اذیت درد آنسو
 دُکھ وغیرہ کہہ رہے ہو
 ایک لمحاتی تاثر ہے تمہارا وہم ہے
 تم کو میرا مشورہ ہے بھول جاؤ تم سے اب تک
 جو بھی کچھ میں نے کہا ہے
 اب میرے شانے سے لگ کر کس لئے روتی ہو تم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 