تجھے غیروں کی طلب تھی مجھے اپنوں سے گلہ ہے جو کبھی دیوانہ تھا تیرا آج دل کا جلا ہے میری بدنصیبی کا عالم تو دیکھو فہیم بےوفائی اُس نے کی اور درد مجھے ملا ہے