تجھے پا کر جو کھویا تھا تجھے کھو کر جو پایا ھے
وہ تیرے غم کی دنیا تھی یہ تیرے غم کی مایا ھے
بڑے ہی پر شکستہ غم زدہ دیکھے پرندے وہ
خدا کا رزق جن کو دور گھر سے کھینچ لایا ھے
چلو تم دور ہو ہم سے تو ہم بھی دور ہیں تم سے
مگر ان دوریوں نے ہی ہمیں جینا سکھایا ھے
تیرا ھر غم میری دولت تیری یادیں میری دنیا
میری ھر سانس تیری ھے،ھے سب تیرا جو پایا ھے
محبت کی یہ پھلواری یہ خوابوں کا مکاں اپنا
میں تیرے نام لکھتا ھوں جو سب میں نے کمایا ھے
میں دانے ان کو دیتا تھا وہ گاتی تھیں چہکتی تھیں
کہ جن چڑیوں کو میں نے باغ سے اپنے اڑایا ھے
دعائیں دیتی جاتی تھی وہ بڑھیا روتی جاتی تھی
کہ اس کے پیارے بیٹے نے علیحدہ گھر بسایا ھے
چلو گایں چلو جھومیں چلو ان کے قدم چومیں
کہ جن کے دم سے خوشیوں کا کوئی پیغام آیا ھے
پرندے چھوڑ کر اب آشیاں اپنا کدھر جایں
کہ سانپوں نے ھمارے باغ میں ڈیرہ جمایا ھے
نسیم صبح کے منظر سہانے ہم بھی دیکھیں گے
خدا نے موسموں کو بھی بدل جانا سکھایا ھے