تجھے پا کر جو کھویا ہے تجھے کھو کر جو پایا ھے
وہ تیرے غم کی د نیا تھی یہ تیرے غم کی مایا ھے
بڑے ہی دل شکستہ غم زدہ دیکھے پرندے وہ
خدا کا رزق جن کو دور گھر سے کھینچ لایا ھے
چلو تم دور ہو ھم سے تو ھم بھی دور ہیں تم سے
مگر ان دریوں نے بھی ہمیں جینا سکھا یا ھے
تیرا ہر غم میری دولت تیری یادیں میری دنیا
میں تیرے نام لکھتا ہوں جو سب میں نے کمایا ھے
میں دانے ان کو دیتا تھا وہ گاتی تھیں چہکتی تھیں
کہ جن چڑیوں کو اپنے باغ سے میں نے اڑایا ھے
دعائیں دیتی جاتی تھی وہ بڑھیا روتی جاتی تھی
کہ اس کے پیارے بیٹے نے علیحدہ گھر بسایا ھے
چلو گاؤں چلو جھومیں چلو ان کے قدم چومیں
کہ جن کے دم سے خوشیوں کا کوئی پیغام آیا ھے
پرندے چھوڑ کراب آشیاں اپنا کدھر جائں
کہ سانپوں نے ہمارے باغ میں ڈیرہ جمایا ھے