تجھے کہاں معلوم رات کا دکھ

Poet: مسز عابد جلیل خوشبو By: مسز عابد جلیل خوشبو, میانوالی

کتنی اداس کتنی خاوش کتنی بریشان ہوتی ہے
ابنی آغوش میں کتنے ہی غمزدوں کو لوریاں دے کر سلاتی ہے
تجھے کہاں معلوم رات کا دکھ
صبر اتنا کہ اف تک نہ کرتی ہے
ہر ایک چیز کی سیاہی خود پر مل لیتی ہے
اس قدر سیاہ و جاتی ہے کہ
صبح روشن میں خود بخود ہی بدل جاتی ہے
تجھے کہاں معلوم رات کا دکھ

ہر کام میں تیزی دکھاتے ہیں کچھ لوگ
ہر لمحہ سے فائدہ اٹھاتے ہیں کجھ لوگ
اس حرص و ہوس کی دوڑ میں اکثر
ابنے آب کو بھی بھول جاتے ہیں کچھ لوگ

روشن تھا اپنے بھی وصل کا تارہ
آتی نہ اگر یہ رات کی سیاہی
خوشیاں تو کیا غم بھی نہیں پاس
کجھ ایسے ہو گیا ہے دامن خالی
 

Rate it:
Views: 599
14 Jan, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL