تخیل کے تسلسل میں ابھی ترتیب نہیں ہے
کوئی نظارہ جو نظر کے قریب نہیں ہے
ابھی دل کے سمندر میں تلاطم خیز موجوں کی
کوئی جھلک کوئی رمق کوئی ترتیب نہیں ہے
کوئی دستک کوئی آہٹ کوئی آواز کیوں نہ ہو
کہ میرے دل کا آنگن اس قدر غریب نہیں ہے
ہمارے چاہنے والوں کوئی دشمن کوئی عدو
عجب ہے کہ تمہارا کوئی بھی رقیب نہیں ہے
کوئی اپنی دعاؤں میں ہمارا نام لیتا ہے
میرا نصیب کہ میرا برا نصیب نہیں ہے
کسی کی یاد میں عظمٰی میرا خیال رہتا ہے
میرا خیال اگرچہ میرے قریب نہیں ہے