اب کرنے لگا ہوں میں تزکرہ جو ہو سکے تو سن زرا
خوشیوں کے بدلے اپنی ہے میرے دامن میں غم بھرا
کیا خطا میری جو یوں کیا،کیا وفا تیری یہ کیوں کیا
وہ شخص جو منزل پے تھا اب نا جانے ہے کہاں کھڑا
جو اب کوئی تیرا زکر کرے یا سامنے تیری فکر کرے
بحث اس سے بے حساب ہو اکثر تو ہوں میں لڑ پڑا
تجھے درد ہوگا تو رو دے گا وقت ایسے زخم بو دے گا
زرا رہم بھی تجھ پے نا جائز ہوگا گناہ ہے تیرا بہت بڑا
اسکی محبت پر تو ایمان تھا فقط حازق وہی جان تھا
یہ کہانی ہے اس سفر کی جسکے آخر میں میں گر پڑا