ترا وجود ہر اک سو دکھائی دیتا ہے
جدھر بھی دیکھوں مجھے تو دکھائی دیتا ہے
تیرے بھی دل کو یقینا ملا ہے زخم کوئی
جو تیری آنکھ میں آنسو دکھائی دیتا ہے
اندھیری رات میں اپنا نہیں کوئی لیکن
خدا کا شکر ہے جگنو دکھائی دیتا ہے
لباس ایسا پہنے کی کیا ضروت ہے
برہنہ جس سے کہ بازو دکھائی دیتا ہے
جو وشمہ دیکھے اسے تو نظر نہیں آتا
محبتوں میں یہ جادو دکھائی دیتا ہے