مرحومہ حنا کے نام
تربت میری پہ آو گے تو
کچھ سرخ پتیاں چڑھا دینا
کہ ہم وہ لوگ تھے جن کو
الفت تھی گلابوں سے
خشبؤں کے باسی تھے
بنتے تھے خواب محلوں کے
روشنیوں کے دلدادہ تھے
اب گھور اندھیرے ہیں
کچا مٹی کا گھرندا ہیے
یہ شہر حموشاں ہے
یہاں کیا کام زندوں کا
پر جب تم آتے ہو
روح مہکنے لگتی ہے
چراغاں ہر سو ہو جاتا ہے
بر جاؤ یہاں تھرنا نہی
اب تم کو
تمہارے اور صنم خانے ہیں
جو تم کو بلاتے ہیں
یہیں مستقل ٹھکانا ہے
زندگی تم کو بھی یہئ آنا ہے
وصل ہو گا تم سے بھی
جانے کب وہ وقت آے گا
میرا محبوب حقیقی ہے
اسی سے اب جی لگانا ہے