ترکِ وفا تم کیوں کرتے ہو؟ اتنی کیا بیزاری ہے

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

ترکِ وفا تم کیوں کرتے ہو؟ اتنی کیا بیزاری ہے
ہم نے کوئی شکایت کی ہے ؟ بے شک جان ہماری ہے

تم نے خود کو بانٹ دیا ہے کیسے اتنے خانوں میں
سچوں سے بھی دعا سلام ہے ، جھوٹوں سے بھی یاری ہے

کیسا ہجر قیامت کا ہے لہو میں شعلے ناچتے ہیں
آنکھیں بند نہیں ہو پاتیں ، نیند حواس پہ طاری ہے

تم حاصل کرلی ہو گی شاید اپنی منزلِ شوق
ہم تو سرابوں کے راہی ہیں اپنا سفر تو جاری ہے

پتھر دل بے حس لوگوں کو یہ نکتہ کیسے سمجھائیں
عشق میں کیا بے انت نشہ ہے یہ کیسی سرشاری ہے

تم نے کب دیکھی ہے تنہائی اور سناٹے کی آ گ
ان شعلوں میں اس دوزخ میں ہم نے عمر گذاری ہے
 

Rate it:
Views: 590
27 Aug, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL