تسلیم و رضا کی بات ہے
زندگی صرف اطاعت ہے
سرکشی نفس کو آخر
اس کھیل میں مات ہے
تشنگی کی جیسے حد نہیں
اور جام پر ہاتھ ہے
روشنی احسان ہے خدا کا
ورنہ تو سیاہ رات ہے
عمل نیک رضا ہے اسکی
بدی ذہن کی خرافات ہے
خرد اندھیرے میں روشنی ہے
نہیں تو چاند بنا رات ہے
انکار وجود کیسے کرتا ہے کوئی
جدھر دیکھو نشان ذات ہے