تصور جہاں کا خوابیدہ ہمارا

Poet: Prof. Niamat Ali Murtazai By: Prof. Niamat Ali Murtazai, Karachi

تصور جہاں کا خوابیدہ ہمارا
عقیدہ سراپا شنیدہ ہمارا

ہوس نے بھرا ہے زہر زندگی میں
ہوا دل ہے خواہش گَزیدہ ہمارا

یوں تیرِ نظر آ لگا پار دل کے
کہ سر ہو گیا شوریدہ ہمارا

پڑی ہے مروت کی میت کفن میں
دہن ہو گیا ہے دریدہ ہمارا

سنی ہے خبر ان کے آنے کی ہم نے
چمن ہو گیا ہے دمیدہ ہمارا

غلامانہ سوچوں کے گہرے اثر سے
ذہن ہو گیا ہے خمیدہ ہمارا

چھپائیں گے ہاتھوں سے منہ کو گناہ بھی
کھلے گا حشر میں جریدہ ہمارا

نہیں ہے کوئی بات اپنے میں ایسی
ہوا نہ کہے گی قصیدہ ہمارا

ہوا کو حکم ہے کہ پتے گرا دو
پتہ لوں میں دل تھا بوسیدہ ہمارا

بنانے ہیں شاید یہاں پھول بوٹے
کوئی کر رہا دل کشیدہ ہمارا

نہیں مرتضائیؔ کو شکوہ کسی سے
مقدر ہوا ہے رمیدہ ہمارا

Rate it:
Views: 477
03 Feb, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL