تعبیر ہو جس کی اچھی سی، کوئی ایسا خواب نہیں دیکھا

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

تعبیر ہو جس کی اچھی سی، کوئی ایسا خواب نہیں دیکھا
کوئی ٹہنی سبز نہیں پائی، کوئی شوخ گلاب نہیں دیکھا

ایسا ہے کہ تنہا پھرنے کا کچھ اتنا زیادہ شوق نہیں
ترے بعد سو ان آنکھوں نے کبھی جشنِ ماہتاب نہیں دیکھا

ہم ہجرزدہ سودائی تھے جلتے رہے اپنے شعلوں میں
اچھا ہے تُو محفوظ رہا، تُو نے یہ عذاب نہیں دیکھا

بس اتنا ہوا، ہم تشنہ دہن لوٹ آئے بھرے دریاؤں سے
کوئی اور فریب نہیں کھایا، کوئی اور سراب نہیں دیکھا

کسی شاخِ امید کی بانہوں نے گجرے نہیں پہنے اب کے برس
یہ موسم یوں ہی بیت گیا، کلیوں پہ شباب نہیں دیکھا

Rate it:
Views: 424
27 Aug, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL