Add Poetry

تعلقات مسلسل بھی تازیانے تھے

Poet: آہ سنبھلی By: مصدق رفیق, Karachi

تعلقات مسلسل بھی تازیانے تھے
وہ دھاگے ٹوٹ گئے جو بہت پرانے تھے

ترے ملن سے ترا انتظار بہتر تھا
بنے نہ جسم جو سائے وہی سہانے تھے

سنائیں لفظوں کی سب سطح سنگ پر ٹوٹیں
تمہیں یہ وار تو پھولوں پہ آزمانے تھے

ہمارے بعد بھی رونق نہ آئی اس گھر پر
چراغ ایک ہوا کو کئی بجھانے تھے

بچا نہ کوئی مسافر بھی درمیان سفر
نہ جانے کون سے تیروں کے سب نشانے تھے

یہ بام و در پہ جو چمکی تھی دھوپ سی اے آہؔ
مری تلاش میں گزرے ہوئے زمانے تھے
 

Rate it:
Views: 2
12 Mar, 2025
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets