تقدیر ایسی ہے میری کہ کچھ راس نہیں
لاکھوں ہیں میرے اپنے لیکن کوئی پاس نہیں
پل بھر کی جُدائی جن کی جان لیتی ہے
اب اُن سے بچھڑنے پر بھی دل اُداس نہیں
تُم دُور تھے تو تشنہ ِ لابی تھی عرُرج پر
تُم پاس آئے ہو تو ہمارے پاس نہیں
خونِ جگر سے لکھتا ہو ں ہر شعر غزل کا
اور تُم کہتے ہو کہ مسعود کُچھ خاص نہیں