تقدیر میں تولکھی تھی جدائی ہماری
کیسے ہوئی پھر تم سے آشنائی ہماری
مان لیا ہے قسمت کا لکھا ہم نے
کیسے ہوئی پیار تک رسائی ہماری
مل نہ سکے ہم ایک دوسرے سے
کیسے ہوئی جک میں رسوائی ہماری
آ گئے ہیں ہم قریب دکھوں کے اتنے
کیسے ہوئی غموں سے شناسائی ہماری
گزر رہی ہے زندگی اب تیرے بغیر ہی
کیسے ہو گی زیست سے رہائی ہماری