تقدیر نے جیسے چاہا ویسے ڈھل گئے ہم بہت سنبھل کر چلے پھر بھی پھسل گئے ہم کسی نے بھروسہ توڑا تو کسی نے دل اور لوگوں کو لگتا ہے بہت بدل گئے ہم