یہ ذرا ذرا سی بات پہ طرح طرح کے عذاب کیوں
جو کسی سے بھی خفا نہ ہو مجھے اُس خدا کی تلاش ہے
مجھے لغزشوں پہ ہر گھڑی کوئی ٹوکتا ہے بار بار
جسے کر کے دل کو دکھ نہ ہو مجھے اُس گناہ کی تلاش ہے
بنا ہمسفر کے کب تلک کوئی مسافتوں میں لگا رہے
جہاں کوئی کسی سے جدا نہ ہو مجھے اُس راہ کی تلاش ہے
مجھے دیکھ کر جو ایک نظر میرے سارے درد سمجھ سکے
جو اِس قدر ہو چارہ گر مجھے اُس نگاہ کی تلاش ہے