دنیا تیرے وجود کو کرتی رہی تلاش اکرام
ہم نے تیرے خیال کو محبت بنا لیا
ہم تو اپنی تنہائیوں سے تنگ آکر محبت کی تلاش میں نکلے تھے اکرام
مجھے تو محبت بھی ایسی ملی جو اور تنہا کر گئی
گھر بنا کے میرے دل میں وہ چھوڑ گیا اکرام
نہ خود رہتا ہے نہ کسی اور کو بسنے دیتا ہے تنہا اکرام
میں جب ڈوبا تو سمندر کو بھی حیرت ہوئی مجھ پر اکرام
عجیب شخص ہے کسی کو پکارتا ہی نہیں
کون دیوانہ ہنستا ہے رونے کے بعد
جینا پھر بھی پڑتا ہے سب کچھ کھونے کے بعد
سوچا آج دوستوں سے معافی مانگ لوں اکرام
شاید پھر میری صبح نہ آئے آج سونے کے بعد
مجھ سے اکثر وہ ایک ہی سوال پوچھتا ہے
تم مجھے اتنا پیار کیوں کرتے ہو
کوئی جا کر بتا دے اس کو اکرام
زندگی کس کو پیاری نہیں ہوتی
ہوا کے رُخ پہ جلتا ہے چراغ آرزو اب تک
دل برباد میں اب بھی اکرام کی یاد باقی ہے
دل کے دروازے ہمشہ کھلے رکھنا اکرام
کچھ لوگ دستک کے عادی نہیں ہوتے