تلاش

Poet: kanwal naveed By: kanwal naveed, karachi

کبھی زمین نہیں ملتی تو کبھی آسمان نہیں ملتا
گھر تو مل جاتے ہیں اکثر پیار کا آشیاں نہیں ملتا

تنہائی کی وادی میں سرگرداں ہوں میں بچپن سے
کبھی منزل روٹھتی ہے تو کبھی کارواں نہیں ملتا

قابل بھروسہ قیامت کسی مومن نے نہیں دیکھی
وہ کافر کیا کرے جسے کوئی بھی جہاں نہیں ملتا

ہم جس پر مرتے ہوں وہ بھی تو جان لُٹاتا ہو
خواہش ایسی ہے یہ جس میں کوئی کامران نہیں ملتا

سب کچھ ملتا ہے یہاں بصارت ہو یا گردے ہوں
فقط یہاں جو مر جائے وہ زندہ انسان نہیں ملتا

ہر کوئی دکھی دیکھائی دے مسائل زندگانی سے
جینے کے لیے کیونکر کوئی راستہ آسان نہیں ملتا

کنول یہ تو ممکن ہے کہ انسان بھاگ جائے پوری دنیا سے
خود کو مگر نہ پائے جہاں ،جہاں میں قبرستان نہیں ملتا

Rate it:
Views: 586
03 Sep, 2013