ہوتا ہے ہر روز تماشہ صبح رہے یا شام رہے
مت کہنا کچھ اپنی زباں سے شاید یونہی کچھ آن رہے
یہ بستی نہیں دیوانوں کی مت پھرنا یہاں پر مستانہ
جو اچھا لبادہ اوڑھ لے یارو وہی یہاں ہر شان رہے
ہر کام کا کرنا آساں ہے ہر کام کا ہونا ممکن ہے
پر کام کرو تو سوچ کے بھائی جانے کیا انجام رہے
جھوٹ کہو تو ایسے کہو کے سچ کو نہ کوئی اعتراض رہے
جو سچ کہو تو ایسے کے جھوٹ کا نہ کوئی امکان رہے
ارادہ سفر تم باندھ رکھو کہ دنیا کا یہ میلہ ہے
کل میلہ ختم پوجانا ہے پھر دنیا یہ بے نام رہے
یاد کرو تو اللہ کو پر لحظہ کہو اللہ اللہ
جب تمام ہوگی خلق خدا پھر اللہ کا ہی نام رہے