تمام عمر وہ آندھیوں کی نظر میں رہا میرا گھونسلا جس شجر میں رہا جس کی چھت ہے نہ در و دیوار کوئی میں ساری عمر اک ایسے گھر میں رہا کچھ یوںراس آیا شوق آوارگی مجھے کہ منزل آ بھی گئی میں سفر میں رہا