تمام عمر گزاری یہاں عذابوں میں
Poet: Ishraq Jamal Ashar Chishti By: Ishraq Jamal Ashar Chishti, Karachi لہو غریب کا جلتا رہا چراغوں میں
امیر مست رہا جام اور شرابوں میں
شباب لٹتا رہا رات کے اندھیروں میں
سواد آتا رہا ریشمی کبابوں میں
وفاء خلوص، محبت یگانگت ایثار
یہ سارے جذبے چھپے ہیں فقط کتانوں میں
غموں کو ساتھ لیئے پر قدم پہ دکھ جھیلے
تمام عمر گزاری ہے سخت عذابوں میں
فقط غریب کو قربت نہیں عطا کی ہے
رسول بھی کئی دیکھے ہیں بادشاہوں میں
تو میرے دل میں مکیں تھا مجھے خبر بھی نہ تھی
میں تجھ کو ڈھونڈ رہا تھا کہاں سرابوں میں
وہ جنکے ایک اشارے سے بستیاں اچڑیں
وہ تاجور بھی سسکتے تھے قید خانوں میں
وہ جو کہ نیلم و یاقوت سے مرصع تھے
وہ تاج رولتے دیکھے ہیں خانقاہوں میں
جسے میں منبر و محراب میں تلاش کیا
ملا وہ پارساء مجھ کو شراب خا نوں میں
غم حسین کی مجلس میں کل یزید کئی
چھپا کے آئے تھے چہرہ یہاں نقابوں میں
کوئی بھی مد مقابل نہیں ملا سکا
یہ شاہکار تو شامل ہے لاجوابوں میں
خوشی، مسرت و آسائش و سکوں اشہر
سبھی کے لوٹے مزے میں نے ہیں خوابوں میں
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے






