تمہارا لہجہ تمہاری باتیں تباہ کن ہیں
حسین چہرہ ہے اور نگاہیں تباہ کن ہیں
بچھا کے رکھے ہیں دشمنوں نے یہاں پہ کانٹے
قسم خدا کی ہماری راہیں تباہ کن ہیں
جو اس میں پھستا ہے وہ نکلتا ہے مر کے یارو
سنو یہ چاہت کی نرم باہیں تباہ کن ہیں
جو دیکھتا ہے تجھے وہ کرتا ہے جان فدیہ
یہ تیرا جلوہ تری ادائیں تباہ کن ہیں
ہمیں میسر نہیں ہے اک پل سکون غضنی
ہمارے دن اور ہماری راتیں تباہ کن ہے